پاکستان حکومت ضلع سوات میں طالبان کے ایف ایم ریڈیو چینل کو بند کرنے میں اب تک کامیابی حاصل نہیں کر سکی۔
مولانا فصل اللہ سوات میں طالبان کے ریڈیو کا استعمال کرتے رہے ہیں
نجی ایف ایم ریڈیو کے لیے تکنیکی خدمات سر انجام دینے والے محمد صادق نامی ایک ریڈیو انجینئر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایف ایم چینل کی نشریات کو با آسانی روکا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایف ایم کے لیے 88 سے لے کر 108 تک کی فریکوینسی نشریات کے لیے استعمال کی جاسکتی ہیں۔ لہذا ضلع سوات میں دو یا تین جیمرز نصب کر کے ان تمام فریکوینسیوں کو روکا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف ایم کی نشریات ان فریکوینسیز کے علاوہ کسی دوسری فریکوینسی پر سننا ممکن نہیں لہذا طالبان اپنی نشریات کو نشر کرنے کے لیے کسی دوسری فریکوینسی کو استعمال نہیں کر سکتے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سوات میں طالبان موبائیل ایف ایم استعمال کر رہے جس کے لیے دو سو واٹ سے چار سو واٹ کا ٹرانسمیٹر درکار ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ چھوٹے ٹرانسمیٹرز اوسطاً پندرہ سے بیس کلومیٹر تک کام کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر انہیں کسی پہاڑی یا اُونچی جگہ پہ نصب کیا جائے تو اس کی حد بڑھ بھی سکتی ہے۔
محمد صادق نے جیمرز کے حوالے سے بتایا کہ ان موبائیل ایف ایم کو بند کرنے کے لیے اگر پانچ سو واٹ کا جیمر نصب کیا جائے تو اس کی حد تقریباً بیس سے پچیس میل تک ہو سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر جیمر کو کسی اونچی جگہ پہ نصب کیا جائے تو ممکن ہے کہ آس پاس کے دوسرے ریڈیوز کی نشریات بھی بند ہو جائیں۔
اس بارے میں پیمرا ذرائع نے بتایا کہ وہ دوسرے ممالک سے جیمرز منگوانے کے
لیے بھی سوچ رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کام وفاقی اور صوبائی حکومت کا ہے۔ جب وہ کوئی اقدام اُٹھانے کا فیصلہ کریں گے تو پیمرا بھی ان کا ساتھ دے گا۔
سوات میں طالبان موبائیل ایف ایم استعمال کر رہے جس کے لیے دو سو واٹ سے چار سو واٹ کا ٹرانسمیٹر درکار ہوتا ہے۔ یہ چھوٹے ٹرانسمیٹرز اوسطاً پندرہ سے بیس کلومیٹر تک کام کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر انہیں کسی پہاڑی یا اُونچی جگہ پہ نصب کیا جائے تو اس کی حد بڑھ بھی سکتی ہے
محمد صادق ریڈیوانجینیئر
ان کا کہنا تھا کہ سوات میں طالبان غیرقانونی ایف ایم ریڈیو چلا رہے ہیں۔ لیکن چونکہ سوات، فاٹا اور قبائلی علاقے پیمرا کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے لہذا وہ کوئی بھی کارروائی نہیں کر سکتے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ طالبان کے ایف ایم نیٹ ورک کو بند کرنا آسان نہیں ہے کیونکہ وہاں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔اور اِن حالات میں طالبان کے اتنے قریب جا کر کوئی جیمر نصب کرنا بہت مشکل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر طالبان کی نشریات کو ایک جگہ سے بند کیا جائے تو دوسری جگہ سے اپنی نشریات شروع کر لیتے ہیں۔
جیمرز کے حوالے سے پیمرا ذرائع کا کہنا تھا کہ جیمرز کی مدد سے نشر ہونے والی آواز کو اس قدر خراب کیا جاسکتا ہے کہ اس کو سننے والے اسے سمجھ نا پائیں لیکن یہ وہاں تک ممکن ہے جہاں تک جیمرز کے حد ہو۔ جیسے ہی وہ نشریات جیمرز کی حدود کو عبور کریں گی اسے سنا اور سمجھا جا سکےگا۔
واضح رہے کہ سوات میں طالبان نے ایف ایم ریڈیو کے ذریعے اپنی تبلیغ کا آغاز سنہ دو ہزار چار میں کیا تھا لیکن ڈیڑھ سال سے جاری فوجی آپریشن کے باوجود ان ایف ایم ریڈیوز کو بند نہیں کیا جا سکا ہے۔
0 comments:
Post a Comment